لیکھنی روزآنہ مقابلہ ۔غزل
جہاں کی بھیڑ ہے پر کوئی دست گیر نہیں
مہاجرین کی خاطر کوئی مجیر نہیں
سخن سے پھر بھی تعلق بنائے رکھتے ہیں
یہ اور بات ہے ہم کوئی میر ویر نہیں
یہ بیش قیمتی شے ہے اسے سنبھالو ذرا
فروخت کرنا ہے سب کچھ کرو ضمیر نہیں
تمہارے شہر میں کیسے قیام کرتے ہم
تمہارے شہر میں تو کوئی بھی فقیر نہیں
میں خودکشی بھی اسیری میں کرنے والا تھا
تبھی جھنجھوڑ کے دل نے کہا اسیر نہیں
ہمارے جیسوں پہ اُلفت ہی آزما کر دیکھ
ہمارے جیسوں پہ تلوار اور تیر نہیں
شکست خردہ اُداسی اٹھائے پھرتے ہیں
اداسی کیسی کہ جس کا کوئی اخیر نہیں
میں اپنے عہد کے بچوں کو بس یہ کہتا ہوں
زباں سے بات نکا لو زباں سے تیر نہیں۔
یہ ننھی آنکھوں کے سپنے بھی روند دیتی ہے ۔
غریبی کچھ بھی سہی صاحبِ ضمیر نہیں ۔
ہمارے ساتھ محبّت سے پیش آؤ بلال ۔
یہ بات جان لو دیوانے ہیں اسیر نہیں ۔
بلال عابد
Sona shayari
15-Oct-2022 07:55 PM
بہت عمدہ
Reply
Renu
15-Oct-2022 06:17 PM
Nice
Reply
Simran Bhagat
15-Oct-2022 06:14 PM
👌👌👌👌👌
Reply